* خود اپنی بٹھاتی نہیں ہے دھاک زمیں *
(پرویز باغی(رتنا گیری
رباعیات
خود اپنی بٹھاتی نہیں ہے دھاک زمیں
دہشت کی پہنتی نہیں پوشاک زمیں
بد نام ہے انسان کی سفاکی سے
خود ہوتی نہیں ہے کبھی سفاک زمیں
٭
کچھ ہاتھوں میں ملتی ہے کدورت کی کتاب
انسان سے انسان کی نفرت کی کتاب
شیطان نے تصنیف کیا ہے اس کو
انساں نے لکھی نہیں دہشت کی کتاب
٭
فطرت میں ہماری نہیں ہے بے دردی
نفرت کی پہنتے نہیں ہیں ہم وردی
کیوں ہم پہ لگاتی ہے یہ دنیا الزام
ہم لوگ کہاں کرتے ہیں دہشت گردی
٭
اس بات کو پہلے تو یہ دنیا سمجھے
اس بات پہ پھر شور مچائے بولے
اس فعل کو ہی کہتے ہیں دہشت گردی
جس فعل سے ذی روح کو ایذا پہنچے
٭٭٭
|