* اس چشم سیاہ مدھ بھری پر سحر و فتن سے *
اس چشم سیاہ مدھ بھری پر سحر و فتن سے
سلطاں بھی اگر الجھیں تو اچھا نہیں کرتے
بے ساختہ تھا زخم جگر نوکِ مژہ سے
پھر شکوہ ہی کیا ہے کہ وہ اچھا نہیں کرتے
کہہ دیوے بھلا کیسے کوئی میرِ عرب سے
"اچھا یہی کہہ دو کہ ہم اچھا نہیں کرتے"
ہر مہر و وفا طرز و ادا آلِ عبا کی
ہرگز نہ کہیں گے کہ ہم اچھا نہیں کرتے
مہر علی شاہ رحمۃ اللہ علیہ
|