* اپنی پلکوں کو بھگوئیں، زلف کو برہ *
غزل
اپنی پلکوں کو بھگوئیں، زلف کو برہم کریں
حادثوں کا سلسلہ موقوف ہو تو غم کریں
اب زمیں پر کون چلتا ہے، اڑا کرتے ہیں لوگ
کس کا استقبال اب رستے کے پیچ وخم کریں
اس کا اک اک لفظ لوٹا دیں چٹانوں کی طرح
سوچتے ہیں، پتھروں کا کام کیسے ہم کریں
روشنی سے ہوگئے محروم تو ڈس لے گی رات
زندگی مقصود ہے تو لَو دئے کی کم کریں
ریگزاروں کو سمندر سے شکایت ہو تو ہو
ہم کوئی گل ہیں کہ شکوہ تم سے اے شبنم کریں
تجھ کو پانے کی یہی ہے شرط تو اے بے نیاز
ہم کو بھی توفیق دے سر ہم بھی اپناخم کریں
اب تو جینے کا مزہ قاصر انہیں کے دم سے ہے
کیوں ہم اپنے زخم کو منت کشِ مرہم کریں
قاصر مکرم پوری
Vill & Po. Makrampur, Via: Pandaul
Madhubani (Bihar)
Mob: 9572067716
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|