* صبح تو کہتی تھی سر کا بوجھ ہلکا ہو گ *
غزل
صبح تو کہتی تھی سر کا بوجھ ہلکا ہو گیا
شام کہتی ہے ہمارا گائوں سونا ہوگیا
جان لیوا رنگ اور خوشبو کا تحفہ ہوگیا
رفتہ رفتہ سوکھ کر ہر پھول کانٹا ہوگیا
وضع داری کے تقاضے سارا پانی پی گئے
میں کہ اک دریا ہوا کرتا تھا صحرا ہوگیا
اس نے تفریحاً خلا میں تیر پھینکا تھا مگر
ہونے والی بات زخمی اے پرندہ ہوگیا
کس کو آتا دیکھ کر شاخوں نے یوں چپ سادھ لی
اے شجر کچھ تو بتا آخر انہیں کیا ہوگیا
بے تکلف دوست بھی قاصر تکلف سے ملے
جانے کیوں سارے کنوئیں کا پانی کھارا ہوگیا
قاصر مکرم پوری
Vill & Po. Makrampur, Via: Pandaul
Madhubani (Bihar)
Mob: 9572067716
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|