* ہر بے زباں کو شعلہ نوا کہہ لیا کرو *
ہر بے زباں کو شعلہ نوا کہہ لیا کرو
یارو سکوت ہی کو صدا کہہ لیا کرو
خود کو فریب دو کہ نہ ہو تلخ زندگی
ہر سنگ دل کو جانِ وفا کہہ لیا کرو
گر چاہتے ہو خوش رہیں کچھ بندگانِ خاص
جتنی صنم ہیں ان کو خدا کہہ لیا کرو
انسان کا اگر قد و قامت نہ بڑھ سکے
تم اس کو نقصِ آب و ہوا کہہ لیا کرو
اپنے لئے اب ایک ہی راہِ نجات ہے
ہر ظلم کو رضائے خدا کہہ لیا کرو
لے دے کے اب یہی ہے نشانِ ضیاء قتیلؔ
جب دل جلے تو اس کو دِیا کہہ لیا کرو
|