* موت کی سوداگری ہے مقتلوں کے سلسلے *
(قاضی فراز احمد (رتنا گری
موت کی سوداگری ہے مقتلوں کے سلسلے
حکم طاغوتی کے اب تسلیم کے ہیں مرحلے
’’ قاتلوں کی انجمن‘‘ کے بڑھ گئے ہیں حوصلے
دہر کے ’’ پیغمبرانِ امن‘‘ کیوں خاموش ہیں
اب سیہ کاری منظم اور ستم بیشی ہنر
ظالموں کا ہے تحفظ یا ریا کاری ہنر
عدل اور انصاف بے بس مورچہ بازی ہنر
حق نوا اور ’’ داد خوانِ امن‘‘ کیوں خاموش ہیں
اب نئے فرعون زادے اور نئے اوتار ہیں
دہشتوں کی وادیوں میں پالتو خونخوار ہیں
سرکش و باطل، جنونی روپ کے عیار ہیں
دشت و در کے پاسبانِ امن کیوں خاموش ہیں
اے فرازِ اب قائدانِ امن کیوں خاموش ہیں
٭٭٭
|