* خبر لیا ہے ہُدہُد میرے تئیں اس یار *
غزل
٭……سلطان محمد قلی قطبؔ شاہ
خبر لیا ہے ہُدہُد میرے تئیں اس یارِ جانی کا
خوشی کا وقت ہے ظاہر کروں رازِ نہانی کا
مرے جیو آرسی میں خیال تُج مکھ کا سو دِستا ہے
کرے او خیال مُنج دل میں نشانی زر فشانی کا
چتا ہو عشق کے جنگل میں بیٹھا ہے دری لے کر
لیا ہے جھانپ سو آہونمن دل مُنج ایانی کا
خدا کا شکر ہے تُج سلطنت تھے کام پایا ہوں
دندے دشمن کے مکھ پر پیوتا مئے ارغوانی کا
چھبیلے مست ساقی کے پچھیں دوڑیں سو مخوراں
پلادو مئی ہوا اب تو ہوا ہے گل فشانی کا
دوتنِ افسوں کے بارے تھے ہمن کوں کچ نہیں ڈر ہے
ہمارے دیوے کوں ہے روشنی صاحب قرآنی کا
پڑے دنبال میں میرے سو اس نینیاں کے دنبالے
خدا یا عشق مشکل ہے بھرم رکھ تو معانیؔ کا
**** |