* یہ صبح پہلے ترے جسم پر اُترتی ھے *
یہ صبح پہلے ترے جسم پر اُترتی ھے
پھر اس کے بعد مری آنکھ سے گُزرتی ھے
اگرچہ رات نکلتی ھے تیرے بالوں سے
تمام شہر پہ لیکن خرام کرتی ھے
مَیں دِل کے غار حرا میں سکون پاتا ھُوں
جہاں وصال کی پہلی وحی اُترتی ھے
اسی لئے تو مَیں کرنیں اُٹھا کے لایا ھُوں
مُجھے خبر ھے کہ تُو کیا سنگار کرتی ھے
******* |