donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Rafi Raza
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* کُچھ نہ کُچھ ہونے کا یہ ڈر نہیں جان *
کُچھ نہ کُچھ ہونے کا یہ ڈر نہیں جانے والا
ویسے اس خوف سے مَیں مَر نہیں جانے والا
 
 
ایک سایہ سا مرے ساتھ لگا ھے جس کو
مَیں جھڑکتا ھُوں کہ جا ! ، پر نہیں جانے والا
 
 
اب تو ایسا ھے کہ تازہ ھی رھے گا ترا ھجر  
اب کوئی زخم یہاں بَھر نہیں جانے والا
 
 
ایک کُھرچا ھی نہیں ورنہ  کِیا ھے کیا کُچھ
آنکھ سے نیلگُوں منظر نہیں جانے والا
 
 
مرے ماتھے کا لہو اس  پہ لگا ھے صاحب
مرے ھاتھوں سے یہ پتھر نہیں جانے والا
 
 
صُبح ھونے میں کئی سال لگیں گے  مری جاں
رات کے وقت مَیں دفتر نہیں جانے والا
 
 
قوس کی طرح اب آگے فقط اُترائی ہے
اس بُلندی سے میں اُوپر نہیں جانے والا
 
 
میرے ذرّے کو چمکنا ہے اُسی نُور کے ساتھ
وُہ مری خاک سے بچ کر نہیں جانے والا
 
 
آئینے!تیری سخاوت کا بھی چرچا ھے مگر  
بھیک لے کر بھی گداگر نہیں جانے والا
 
 
توڑنا آج ضروری ھے جہالت کا حصار
ورنہ دَر سے مرے، لشکر نہیں جانے والا
 
 
کُچھ نہ کرنے کی بھی کیا خوب کہی ھے تُونے
دیکھ اے شخص تُو کیا کَر نہیں جانے والا
 
 
کبھی ٹُو ٹا تو سبھی اہل نظر دیکھیں گے
میں اُفق سے کہیں چھُپ کر نہیں جانے والا
 
 
گُل آوارگی کیا پُورا کِھلا ہے اس بار
کیا پلٹ کر میں کبھی گھر نہیں جانے والا
 
 
میں اگر زندہ رہوں گا تو چلا جاؤں گا
میں یہاں سے کبھی مر کر نہیں جانے والا
 
 
یہ جو افلاک کے رستے پہ پڑا ہوں میں رضا
تو یہ لے کر مُجھے در در نہیں جانے والا
*******
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 360