* ڈھٹائی سے جو باطل بولتا ہے *
غزل
ڈھٹائی سے جو باطل بولتا ہے
وہ حق کو پاکے غافل بولتا ہے
پڑا رہنے دو ذلت کے گڑھے میں
بقدر ظرف کاہل بولتا ہے
مرے احباب میں تھا وہ بھی کل تک
مخالف کے جو شامل بولتا ہے
حماقت بس کہ ہے بسیار گوئی
جو دانا ہے بمشکل بولتا ہے
عدالت ہے ہماری مٹھیوں میں
سرِ اجلاس قاتل بولتا ہے
تلاطم کشتیوں کو راہ دے گا
خبر ہے گرم ساحل بولتا ہے
قیامت کی نشانی ہے یہ انجم
کہ عالم چپ ہے جاہل بولتا ہے
رفیق انجم
Vill & Post: Bathia
Darbhanga (Bihar)
Mob: 9973077924
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|