* شاہد کی یہاں ہے نہ تو مشہود کی صورت *
غزل
شاہد کی یہاں ہے نہ تو مشہود کی صورت
کیا آئے نظر منزلِ مقصود کی صورت
گلخن سے نکلتی ہے جو یہ دود کی صورت
شاید ہے یہی بس کسی مردود کی صورت
نظروں سے وہ غائب ہے مگر دل کے قریں ہے
در اصل یہی ہے مرے معبود کی صورت
وہ قعرِ مذلت میں پڑا رہتا ہے اکثر
رہتی نہیں جس شخص کی مسجود کی صورت
گلشن سے پرے کون وہ بیٹھا ہے اکیلا
محجوب کی صورت کبھی محدود کی صورت
قارون ہے ، شداد ہے ، فرعون ہے کوئی
اور کوئی یہاں مہدی و موعود کی صورت
ہر روز خدا لوگ بدلتے ہیں ، میں رہبر
جلتا ہوں مزاروں پہ سدا عود کی صورت
ڈاکٹر) رہبر حمیدی)
156, N.R.R.Road, Shahjahan Manzil
Asansol-713302
Mob: 7501209637
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|