* ملتے ہیں رنج و عیش سے یکساں خوشی سے *
غزل
ملتے ہیں رنج و عیش سے یکساں خوشی سے ہم
لرزاں نہیں ہیں راہ کی پیچیدگی سے ہم
اس دل کو بس خلوص سے ملنا پسند ہے
رکھتے نہیں ہیں جی میں کدورت کسی سے ہم
دنیا میں آدمی کی کمی ہوگئی بہت
کیسے کہیں یہ بات مگر آدمی سے ہم
شاداب ہوگیا ہے ہمارے جگر کا زخم
افسردہ اور ہوگئے گل کی ہنسی سے ہم
اب دوستی کے نام سے ڈرتا ہے جی بہت
دھوکے میں پڑچکے ہیں کئی آدمی سے ہم
اب اور زندگی کی کریں قدر کس طرح
ہر غم کو سہ رہے ہیں بہت ہی خوشی سے ہم
رہبر یہ چاہتے ہیں سفر ہو تمام اب
جینے کو جی رہے ہیں مگر بے دلی سے ہم
رہبر نوادوی
H. No.202, Ward No.26, Mah: Bari Dargah
Gaya Road, Nawada- 805110 (Bihar)
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|