* آج یہ سوچ کے رکھ دی ہے کہ اب کل ہوگی *
غزل .....................رخشاں ہاشمی
آج یہ سوچ کے رکھ دی ہے کہ اب کل ہوگی
جانے کب تک تری تصویر مکمل ہوگی
عشق میں جس کی دیوانی تھی وہی شہزادہ
ہنس کے بولا ارے چھوڑو ! کوئی پاگل ہوگی
جب کھلی چھت پہ ہواؤں کا چلے گا جادو
رات کی آنکھ بھی پھر نیند سے بوجھل ہوگی
ڈگمگائی جو محبت کی یہ کشتی اک پل
دل کے دریا میں بڑے زور کی ہلچل ہوگی
جب کوئی درد پرانا سا ابھر آیے گا
خشک آنکھوں کی ندی اشک سے جل تھل ہوگی
یاد رہتا نہیں "رخشاں "کسی فرہاد کو اب
کوئی شیریں کہیں اس کے لئے بے کل ہوگی
******* |