* آسماں سے چھِن گیا جب چاند تاروں کا *
غزل
٭………رمیش کنول
آسماں سے چھِن گیا جب چاند تاروں کا لباس
شبنمی کپڑوں میں لپٹی تھی زمیں کی نرم گھاس
توڑ کر دیوار لمحوں کی ہوا جب روبرو
میں بھی افسردہ تھا اس کا دل بھی تھا بے حد اداس
موج زن امروز کا کھارا سمندر تھا بہت
تیری یادوں کے جزیرے تھے مگر کچھ آس پاس
جب بدن کلیوں کا سورج کی کرن چھونے لگی
****** |