* آہ باقی ہے نہ اب لب پہ فغاں باقی ہے *
غزل
آہ باقی ہے نہ اب لب پہ فغاں باقی ہے
کشتِ دل خاک ہوئی صرف دھواں باقی ہے
پوچھتا کیا ہے مری روح کی الجھن کا سبب
زندگی اب ہے کہاں عمرِ رواں باقی ہے
پرسشِ غم سے چھلک آئی ہیں آنکھیں ورنہ
اب وہ پہلی سی کسک دل میں کہاں باقی ہے
اب بھی ہوجاتی ہے خوابوں میں ملاقات کبھی
رسم راہ تجھ سے ابھی جانِ جہاں باقی ہے
اب وہ پہلے سے مراسم ہیں کہاں اُن سے حیا
آئینے ٹوٹ چکے عکس کہاں باقی ہے
راشدہ باقی حیا،
60-61, Nawab Road
Basti Harphool Singh
Sadar Bazar
Delhi-110006
Mob: 9350366562
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|