* غموں کی بھیڑ میں بھی رہ کے مسکرا دو *
غزل
غموں کی بھیڑ میں بھی رہ کے مسکرا دوں گی
میں دل پہ جبر کروں گی تجھے بھلا دوں گی
سکوتِ شب کے مناروں سے جب صدا دوں گی
فصیلِ شہر کے دیوار و در ہلا دوں گی
بچھڑنے والے سبب تو بتا بچھڑنے کا
کوئی سوال کرے تو جواب کیا دوں گی
نظر سے دور خیالوں کے شہر سے پہلے
ترے فراق کی تنہائیاں بچھا دوں گی
رہِ وفا میں سرِ شام روشنی کے لئے
میں تیری یاد کے جگنو اڑا اڑا دوں گی
اس اک جدائی کی ساعت کا دکھ سہوں کبتک
بُرے دنوں کو بھلانا ہے میں بھلا دوں گی
امیرِ شہر کو رخسانہ وقت آنے پر
مزاج اپنا بدلنے کا مشورہ دوں گی
راشدہ رخسانہ
At & Po. Barhulia
Kansi Simri
Darbhanga-847106
(Bihar)
Mob: 9534895512
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|