* گو ، لہو سے مرے پائوں نم ہوگئے *
غزل
گو ، لہو سے مرے پائوں نم ہوگئے
کچھ تو کانٹے گلستاں سے کم ہوگئے
دل کا پیمانۂ غم چھلک ہی پڑا
آج پلکوں سے آنسو بہم ہوگئے
خشک پتّے خزاں کی ہوا لے گئی
پھر ذخیرے درختوں کے کم ہوگئے
جھک گئے سر ، تو کاندھوں پہ باقی رہے
جو نہ جھک پائے کٹ کر عَلَم ہوگئے
نا تراشیدہ تو سنگِ اسود بنا
جو تراشے گئے ، وہ صنم ہوگئے
وقت کے تند طوفاں میں کیا کیا محل
منہدم ہوکے زیرِ قدم ہوگئے
تھے سزا وارِ پرچم ، وہی تو عیاں
ہاتھ اٹھنے سے پہلے قلم ہوگئے
رشیدہ عیاں
New Jersi
(America)
Mob: 0019737486995
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|