* نام لے کر ترا چلتے رہے تنہا تنہا *
غزل
نام لے کر ترا چلتے رہے تنہا تنہا
ٹھوکریں کھاکے سنبھلتے رہے تنہا تنہا
سائباں بن کے کسی نے نہ نوازا ہم کو
عمر بھر دھوپ میں جلتے رہے تنہا تنہا
ہم کو غیروں کا سہارا نہ تھا منظور کبھی
اپنی الجھن لئے چلتے رہے تنہا تنہا
دل کے ارمان شبِ ہجر مری آنکھوں سے
اشک بن بن کے نکلتے رہے تنہا تنہا
جب سے اِن زخموں کو ہنسنے کا ہنر آیا ہے
غم کے عنوان بدلتے رہے تنہا تنہا
ہم نے مل جل کے زمانے کو اجالے بخشا
شمع کی طرح پگھلتے رہے تنہا تنہا
جب بھی جذبات نے فرقت میں ستایا رشمی
اُن کی یادوں سے بہلتے رہے تنہا تنہا
رشمی سناں
8811, Colesville Road
Apt.702, Silver Spring
MD-20910
Maryland (U.S.A)
Mob: 0012403934721
0012026646821
rashmi_sanan@yahoo.com
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|