* اے مری کو کھ سے جنمے ہوئے بچے سن لے *
رئوف خیر(حیدر آباد)
اے مری کو کھ سے جنمے ہوئے بچے سن لے
میں نے تو جنم نہ دینے کی قسم کھائی تھی
تاکہ تو آکے تعصب کا نشانہ نہ بنے
کوسی تیرے لئے جگ میں پذیرائی تھی
توڑ ڈالی ہے قسم میں نے مگر یاد رہے
میری رودادِ الم ناک فسانہ نہ بنے
توہے شاہین چٹانو ں پہ بسیرا ہو ترا
تیرا مسکن تو کبھی آئینہ خانہ نہ بنے
ساٹھ معذور فقیروں کو کھلاکرکھانا
میں نے کفارہ ادا کرنا بھی منظور کیا
اب دعا یہ ہے بہت جلد وہ دن بھی آئے
میں سنوںیہ کہ انہیں تونے ہی معذور کیا
تیرے ہاتھوں میں کھلونے نہیں کچھ اورر ہے
جان کے بدلے بڑے شوق سے فردوس خرید
بیوگی مجھ کو ملی مہر موجل کے عوض
تو مگرا بنِ شہیدابنِ شہید ابنِ شہید
|