* دریا کے تھا کنارے سے گائوں کا راست *
رضا رام پور
کہمن
فطرت
منظر:
دریا کے تھا کنارے سے گائوں کا راستہ
جاتے تھے شیخ سعدی لئے کچھ تلامذہ
دیکھا کہ بچھو پانی میں ہے بہتا جا رہا
کوشش وہ کر رہا تھا کہ بچ جائے اس کی جان
آیا ترس جو شیخ کو فوراً اٹھا لیا
لے کر اسے ہتھیلی پہ دریا کے پار تھے
دریا کے پار چھوڑ دیا اُس کو ریت پر
لیکن نشان نیلے تھے عقرب کی نیش کے
کہمن:
شاگردوں نے کہا کہ اذیّت اٹھائی کیوں
کہنے لگے کہ فرق یہی اُس میں مجھ میں ہے
فطرت تھی اس کی جیسی، وہی کام کر گیا
انسان کا جو فرض تھا انسان نے کیا
٭٭٭
|