* منظور ہے تمہاری اگر دو سزا مجھے *
غزل
منظور ہے تمہاری اگر دو سزا مجھے
کچھ بھی کہو مگر نہ کہو بے وفا مجھے
سورج سمجھ کے پیار کیا تھا تمہیں مگر
نکلے گا سنگ ریزہ نہیں تھا پتہ مجھے
اپنی نظر میں تم کو بسایا ہے ایک عمر
دے دو محبتوں کا کبھی کچھ صلہ مجھے
الفت کی آنچ دے کے کہاں چھپ گئے حضور
جلنے کا دے گئے ہیں ابھی سلسلہ مجھے
گمنامیوں کی دھند میں لپٹی ہوئی ہوں میں
منزل پہ جا میں پہنچوں ملے راستہ مجھے
فرحت میں سنگِ راہ کی مانند تھی مگر
دستِ کرم سے اُس نے کیا آئینہ مجھے
رضیہ فرحت
H.No.115, Golmori
Muslim Basti
Jamshedpur
(Jharkhand)
Mob: 9334895010
8271204077
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|