* میں نے کب چاہا کہ تجھ سے اجنبی بن کر & *
غزل
میں نے کب چاہا کہ تجھ سے اجنبی بن کر رہوں
چاہتی ہوں پاس تیرے زندگی بن کر رہوں
کیوں بھٹکتا ہے اندھیری رات میں بے آس تو
آ مری آنکھوں میں تیری روشنی بن کر رہوں
تو ہے دریا تو بجھا دے پیاس شدت کی مری
کب تلک میں چاہتوں کی تشنگی بن کر رہوں
کیوں ہے یادوں کی مری آہٹ سے تو دہشت زدہ
کیا یہی مرضی ہے تیری خامشی بن کر رہوں
ابر کام آئے ترا یہ چاند کہنا بھی تجھے
میں ترے آنگن میں چمکوں چاندنی بن کر رہوں
رضیہ پروین ابر
Imam Manzil, Sarai
Bhagalpur-812002
(Bihar)
Mob: 9470070320
9204520686
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|