* قاصد ہے ، نہ پیغام نہ جلوہ کئی دن سے *
غزل
قاصد ہے ، نہ پیغام نہ جلوہ کئی دن سے
ہے دل پہ تری یادوں کا غلبہ کئی دن سے
مدت سے اِن آنکھوں میں ہے اک خوابِ تمنا
اور دل میں محبت کا ہے جذبہ کئی دن سے
آہٹ ہے ، نہ دستک ہے ، نہ آواز ہے کوئی
ویران ہے ، سنسان ہے ، رستہ کئی دن سے
فرقت میں ترے ، تابِ شکیبائی ملی ہے
میں خود ہوں سراپا ، لبِ شکوہ کئی دن سے
معلوم نہیں کیسے ہوا مجھ سے جدا وہ
یاد آتا ہے بچھڑا ہوا لمحہ کئی دن سے
ویراں ہے بصیر اُن کے بِنا باغِ تمنا
بلبل ہے نہ جگنو ہے نہ نغمہ کئی دن سے
(ڈاکٹر) رضیہ صدیقی بصیر
16-9-409/P/44, Wahid Nagar, Old Malakpet
Hyderabad-500036
Mob: 924655506
Ph: 040-65970199
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|