* رکھیں گے جو بھی اپنے عزائم چٹان سے *
غزل
رکھیں گے جو بھی اپنے عزائم چٹان سے
زندہ وہی رہیں گے زمانے میں شان سے
آغوشِ حادثات میں پالا ہوا تھا وہ
ٹکرا گیا جو وقت کی ہر اک چٹان سے
دیوار نفرتوں کی گرانی ہے دوستو
رہنے کو اتحاد سے امن و امان سے
جو دے رہا تھا درسِ محبت جہان کو
اہلِ ستم نے مار دیا اُس کو جان سے
خود پر گمان ہوتا ہے تیرے وجود کا
تیری صدائیں آتی ہیں دل کے مکان سے
راہِ وفا تھی سخت مگر پھر بھی عمر بھر
گزرا کئے کسی نہ کسی امتحان سے
ذہنِ عدو کو خلق و محبت سے فتح کر
عاطف دلوں کو جیت لے شیریں زبان سے
ریحانہ عاطف الٰہی
Gulberg Manzil
Kala Piyada
Khairabad Avodh
Sitapur-261131 (U.P)
Mob: 9450374214
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|