* ابھی اندھیرے میں ہوں روشنی سے ملن *
غزل
ابھی اندھیرے میں ہوں روشنی سے ملنا ہے
جو مجھ کو بھول گیا ہے اُسی سے ملنا ہے
سجا لیا ہے گلابوں کے ساتھ اپنا وجود
غزل کی طرح کسی تازگی سے ملنا ہے
گلوں میں رنگ دلوں میں امنگ ہے جس سے
تصورت کی اُس چاندنی سے ملنا ہے
وہ اک مقام جہاں سے بہار لَوٹ گئی
اُسی مقام پہ ہم کو کسی سے ملنا ہے
یہ فکر ہے کہ ہو آغازِ گفتگو کیسے
کہ جس کو چھوڑ دیا تھا اُسی سے ملنا ہے
کمالِ ضبط تو دیکھو مرے وجود کے ساتھ
وہ پاس ہو تو بڑی سادگی سے ملنا ہے
یہی سکھایا ہے دنیا نے ہم کو ریحانہ
کہ جو بھی ملنا ہے اب شاعری سے ملنا ہے
ریحانہ نواب
35, Rabindra Sarani
(Golkothi)
Kolkata-700073
(West Bengal)
Mob: 9903429109
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|