* غزل جو میرؔ کی ہم گنگنانے لگتے ہیں *
غزل
غزل جو میرؔ کی ہم گنگنانے لگتے ہیں
تو اور بھی وہ ہمیں یاد آنے لگتے ہیں
عجیب شوق ہے یہ کیسا ولولہ دل میں
نظر کے ملتے ہی ہم مسکرانے لگتے ہیں
بہت قریب سے میں نے بھی اُن کو چاہا تھا
تو آج خواب میں آکر منانے لگتے ہیں
وفا کے پھول کی خوشبو ہے کوبکو پھیلی
تمہاری یاد کے موسم سہانے لگتے ہیں
بہت قریب جو ہوتا ہے دل کے ریحانہ
اسے بھلانے میں اکثر زمانے لگتے ہیں
ریحانہ نواب
35, Rabindra Sarani (Golkothi)
Kolkata-700073
Mob: 9903429109
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|