* نام لے لے کے ترا جو دلِ مضطر تڑپے *
غزل
نام لے لے کے ترا جو دلِ مضطر تڑپے
مہ و انجم بھی مرے ساتھ برابر تڑپے
کرچی کرچی مرا دل کرکے نہ ہو شاد کوئی
میرا دشمن بھی مرے ساتھ برابر تڑپے
تجھ کو حاصل نہ سکوں ہو مجھے کرکے بیتاب
لطف ہے بسمل و قاتل جو برابر تڑپے
دی صبا نے جو خبر آئی ہے گلشن میں بہار
قمریاں کوک اٹھیں سرو و صنوبر تڑپے
کل تلک میری فغاں پر جو رہے چیں بہ جبیں
ساتھ آ آ کے مرے وہ بھی مکرر تڑپے
زخمِ دل کو جو رفو میں نے کیا چن چن کے
دھجیاں چیخ اٹھیں سوزن و نشتر تڑپے
ایک اک لفظ اس انداز سے ہو پیوستہ
سن کے تشہیر غزل تیری سخن ور تڑپے
ریاض فاطمہ تشہیر
H.No. 22-8-526,
Khateeb Lane
Purani Haveli
Hyderabad-500002
Mob: 9949303031
Ph: 040-24526369
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|