* میں اُسے اپنا آسماں دیکھوں *
غزل
میں اُسے اپنا آسماں دیکھوں
خود کو بس ایک کہکشاں دیکھوں
وہ ہے اک چاند ارد گرد اُس کے
میں ستاروں کا کارواں دیکھوں
کتنی گنجائشیں ہیں اُن میں ابھی
قربتوں میں بھی دوریاں دیکھوں
وہ ہے پتھر تو میں ہوں آئینہ
پھر بھی اُس کو میں پاسباں دیکھوں
چھین کر خوشبوئیں وہ مجھ سے کہے
اے صبا تجھ کو شادماں دیکھوں
رُوپا صبا
House No. 12
Sector - 18-A
Chandi Garh
(Panjab)
Mob: 9888423784
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|