* ہر اک قدم پہ اٹھتا ہے طوفان آج کل *
غزل
ہر اک قدم پہ اٹھتا ہے طوفان آج کل
ہر آدمی ہے کتنا پریشان آج کل
الزامِ جرم مجھ پہ لگائے گا وہ ضرور
ہے اُس کے پاس عدل کی میزان آج کل
انسانیت کا چہرہ ہے آلودہ خون سے
برپا ہے نفرتوں کا جو ہیجان آج کل
چہرے پہ اپنے چہرہ لگائے ہوئے ہیں لوگ
اب کھوچکا ہے آدمی پہچان آج کل
پنچھی سنہرے خواب کے آتے نہیں اِدھر
آنکھوں کی سبز وادی ہے ویران آج کل
اپنی حفاظت آپ مجھے کرنی ہے جمال
کوئی نہیں کسی کا نگہبان آج کل
رقیہ جمال
Arad Bazar, Bali Bila
Balasore-756001
(Orrisa)
Mob: 9937567417
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|