* ہمراہ اُن کے واسطے مہتاب لے گیا *
غزل
ہمراہ اُن کے واسطے مہتاب لے گیا
بزمِ سخن میں شعر میں نایاب لے گیا
اب زندگی میں اپنی کہاں ہے سکوں نصیب
سکھ چین سارا سب دلِ بیتاب لے گیا
پہنچا ہوا کہاں ہوں میں دولت کے شوق میں
مجھ کو کہاں اڑا کے حسیں خواب لے گیا
کیا آدمی تھا زہد کا ، تقویٰ کا ، پیار کا
وہ ساتھ قبر میں کئی مہتاب لے گیا
ویسے ہی توڑ رکھا تھا حالات نے مجھے
’’باقی جو بچ گیا تھا وہ سیلاب لے گیا‘‘
جنت ملے گی مجھ کو یہ صابر یقین ہے
ایمان اپنے ساتھ وہ نایاب لے گیا
صابر علی پروانہ
3, Danish Mulla Lane, Qazi para, Shibpur
Howrah-711102
Mob: 9674823622 / 9239313959
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|