کہمن
صابر عظیم آبادی
دہشت گردی
منظر:
دوستو! تاریکو ںکا راج تھا
چاروں جانب رات کے پچھلے پہر
سرخ رنگ کی کار میں ٹی ٹی لئے
دو جواں مشکوک اُترے روڈ پر
اک مکاں کے پاس جا کر دی صدا
ایک لڑکا گھر سے نکا بے خطر
کچھ ہوئی تکرار اس کے بعد ہی
بھاگ نکلے دونوں گولی مار کر
کہمن:
وفا کا نقش ہر دل سے مٹا کر
جفا کو عام کس نے کر دیا ہے
یہ کیسا دَور آیا ہے کہ جس میں
لہو انسان کا بہنے لگا ہے
٭٭٭