کہمن
صابر عظیم آبادی
منظر:
اک غریب شہر کا ہے ماجرا
پیٹ کے وہ درد میں تھا مبتلا
لے گئے گھر والے اس کو ہسپتال
ڈاکٹر نے دی دوائے جاں فزا
چین کچھ آیا مگر وہ رات بھر
درد کے عفریت سے لڑتا رہا
زہر کی گولی کھلادی نرس نے
فضلِ ربّی سے وہ اچھا ہوگیا
کہمن:
حامی و ناصر نہیں جس کا خدا
کام دُنیا کا وہ کر سکتا نہیں
موت سے پہلے جہاں میں آدمی
زندگی جب تک ہے مر سکتا نہیں
٭٭٭