* ’’آئینے کو وہ روبرو کرکے‘‘ *
غزل
’’آئینے کو وہ روبرو کرکے‘‘
کھوگئے خود سے گفتگو کرکے
وہ کہاں اور اُس کی یاد کہاں
فائدہ کیا ہے جستجو کرکے
لٹ گیا یوں ترا خزینۂ دل
کیا ملا ترکِ آرزو کرکے
ایک تسکین کے لئے آخر
چھوڑا تم نے بدن لہو کرکے
وہ تو اپنا ہی قد گھٹا بیٹھا
یوں مرا شکوہ چار سو کرکے
کیا خدا تم کو مل گیا زاہد؟
ترکِ جام و مے و سبو کرکے
ہم نے دیکھو خدا کو پایا ہے
سب کے زخموں کو خود رفو کرکے
(ڈاکٹر) صابرہ خاتون حنا
H22, S.D.B.Street
Telinipara, Hooghly-712125
Mob: 9333112880
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|