* یاد کی دیمک چاٹ رہی ہے سینے میں *
غزل
یاد کی دیمک چاٹ رہی ہے سینے میں
ہر لمحہ مشکل ہے اب تو جینے میں
گرمی ، جاڑا ، موسمِ باراں سب ہیں ٹھیک
فصلِ بہاراں آگ لگائے سینے میں
لرزیدہ ہو موجوں کی طغیانی بھی
آگ لگا دو طارق بن کے سفینے میں
کاغذ پر ہے درج پتا ، دُھلنے سے بچا
کیوں ٹل جائے دن کا وعدہ مہینے میں
تیرے قد کا مجھ کو بھی اندازہ ہے
تیری قامت کی ہے بلندی زینے میں
ڈاکٹر) صابرہ خاتون حنا)
H22, S.D.B.Street
Telinipara, Hooghly-712125
Mob: 9333112880
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|