* تنگ آچکے ہیں کشمکشِ زندگی سے ہم *
غزل
٭……عبد الحئی ساحرؔ لدھیانوی
تنگ آچکے ہیں کشمکشِ زندگی سے ہم
ٹھکرا نہ دیں جہاں کو کہیں بے دلی سے ہم
مایوسیٔ مآل محبت نہ پوچھئے!!
اپنوں سے پیش آئیں ہیں بیگانگی سے ہم
لو آج ہم نے توڑ دیا رشتۂ اُمید
لو اب کبھی گلہ نہ کریں گے کسی سے ہم
ابھریں گے ایک بار ابھی دل کے ولولے
گو دب گئے ہیں بارِ غم زندگی سے ہم
گر زندگی میں مل گئے ہم اتفاق سے
پوچھیں گے اپنا حال ترِی بے بسی سے ہم
اللہ رے فریبِ مشیت کہ آج تک
دنیا کے ظلم سہتے رہے خامُشی سے ہم
|