* جب کبھی ان کی توجہ میں کمی پائی گئی *
غزل
٭……عبد الحئی ساحرؔ لدھیانوی
جب کبھی ان کی توجہ میں کمی پائی گئی
از سرِ نو داستانِ شوق دہرائی گئی
بِک گئے جب تیرے لب پھر تجھ کو کیا شکوہ اگر
زندگانی بادہ و ساغر سے بہلائی گئی
اے غمِ دنیا تجھے کیا علم تیرے واسطے
کن بہانوں سے طبیعت راہ پر لائی گئی
کیسے کیسے چشم و عارض گردِ غم سے بُجھ گئے
کیسے کیسے پیکروں کی شان زیبائی گئی
دِل کی دھڑکن میں توازن آچلا ہے خیر ہو
میری نظریں بُجھ گئیں یا تیری رعنائی گئی
اُن کا غم، اُن کا تصور، ان کے شکوے اب کہاں
اب تو باتیں بھی اے دل ہو گئیں آئی گئی
جراتِ انساں پہ گو تادیب کے پہرے رہے
فطرتِ انساں کو کب زنجیر پہنائی گئی
|