* سب نے کیا سلام جدھر بھی نظر گئی *
(سیفی سرونجی (سرونج
سب نے کیا سلام جدھر بھی نظر گئی
تیری یہ دشمنی تو بڑا کام کر گئی
آنکھوں میں خواب سینکڑوں پھرا کئے
یہ زندگی ہماری سڑک پر گزر گئی
پتھر ہیں اور کانٹے مرے گھر کے آس پاس
تیری گلی تو آج بھی پھولوںسے بھر گئی
اس کی چمک دمک کو تو خطرہ نہ تھا مگر
دُنیا یہ کس لئے مری شہرت سے ڈرگئی
سوچا تھا گھر گیا تو خوشی لے کے جائوں گا
رستے کی دھول صرف مرے ساتھ گھر گئی
سیفی کہا نہیں تھا ابھی اس نے الوداع
دیوار و در پہ پھر بھی اداسی بکھر گئی
Editor "Intesab" Quarterly,
Saifi Library Sironj- 464228 (M.P)
٭٭
|