* دن کو دھکیل آیا صعوبت کے غار میں *
(سخاوت شمیم (راجستھان
دن کو دھکیل آیا صعوبت کے غار میں
بیٹھی ہوئی تھی رات مرے انتظار میں
اک اجنبی سی بھیڑ میں احساس یوں ہوا
میرا وجود ہے بھی تو ہے کس شمار میں
پہچان بن کے مجھ میں سمائے تھے جو اصول
نکلا ہو ڈھونڈنے انہیں اپنے شعار میں
خود کو بھی بھول جائوں تمہیں یاد جب کروں
کتنی سپردگی ہے میرے اختیار میں
دشتِ طلب میں پھول نہ جب کوئی کھل سکا
تتلی نے پَر سمیٹ لئے انتظار میں
جوشِ طلب کے ساتھ رہا دل کا قافلہ
گزری شمیمؔ عمر مری راہ گزار میں
Urgeon D.B. Hospital,
Churu-331001 (Rajasthan)
٭٭٭
|