غزل
سلیم فگارؔ
عذا ب اک ہر گھڑی ہے ساتھ اپنے
مسلسل بے گھری ہے ساتھ اپنے
حصارِ تیرگی اپنی جگہ ہے
مگر اک روشنی ہے سا تھ اپنے
دھنک یونہی نہیں آنکھوں میں اُتری
اُفق کی دوستی ہے ساتھ اپنے
مجھے ہیں یاد سارے لوگ اب بھی
وہاں کی ہر گلی ہے ساتھ اپنے
اکیلا راکھ میں ہی تو نہیں ہوں
کہ شب بھی تو جلی ہے ساتھ اپنے
یہی تو سوچتا ہوں رُک کے اکثر
یہ کس کی زندگی ہے ساتھ اپنے
ہمیں تو راستے میں سب نے چھوڑا
فقط اک شاعری ہے ساتھ اپنے
******************