* گلہ ہوتا ہی رہتا ہے شکایت کم نہیں ہ *
غزل
گلہ ہوتا ہی رہتا ہے شکایت کم نہیں ہوتی
یہ دنیا غم تو دیتی ہے شریکِ غم نہیں ہوتی
تمہارا ہی تصور دیدہ و دل میں فروزاں ہے
تمہاری یاد کی شمع کبھی مدھم نہیں ہوتی
پلادی باتوں ہی باتوں میں مے ساقی کی آنکھوں نے
یہ ایسا نشہ ہے جس کی حرارت کم نہیں ہوتی
بھلانا چاہتی ہوں جتنا اُن کو یاد آتے ہیں
الٰہی ترکِ الفت پر بھی الفت کم نہیں ہوتی
کہوں کیا حال دنیا کا نرالی چال ہے اُس کی
وفا داروں کے آگے بے مروت خم نہیں ہوتی
خطا کیا ہے تری مخفی کہ وہ بیزار ہے تجھ سے
تری جانب سے کیوں اُن کی کدورت کم نہیں ہوتی
v
صالحہ مخفی مظفرپوری
B/37, P.C.Colony
Kankar Bagh
Patna-800020
(Bihar)
Ph: 0612-2351537
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|