* سرِ آب رواں سچ بولتے ہیں *
(سلیم انصاری( جبل پور
سرِ آب رواں سچ بولتے ہیں
یہ تشنہ لب کہاں سچ بولتے ہیں
خزاں کے زرد موسم میں شجر سے
پرندے بھی کہاں سچ بولتے ہیں
میں ایسے دوستوں میں گھر گیا ہوں
جو ہو کے بد گماں سچ بولتے ہیں
لہو سے سنیچ کر پالا ہے جن کو
وہ رشتے بھی کہاں سے بولتے ہیں
صداقت کے علمبردار بھی اب
پسِ دیوارِ جاں سچ بولتے ہیں
ڈرے سہمے ہوئے کردار سارے
درونِ داستاں سچ بولتے ہیں
LIG-11, New Ananad Nagar Colony, Adhartal,
Jabalpur-84204 (M.P)
٭٭٭
|