* ہوکے حیرت زدہ آئینہ چپ رہا *
غزل
ہوکے حیرت زدہ آئینہ چپ رہا
ایک کہتا رہا دوسرا چپ رہا
زندگی تیرگی میں گزرتی رہی
مدتوں میرے گھر کا دیا چپ رہا
دوستو کیسا یہ دورِ انصاف ہے
ظلم ہوتا رہا فیصلہ چپ رہا
برق کا وہ چمن جب نشانہ بنا
خاک اڑتی رہی حوصلہ چپ رہا
پیٹھ پیچھے منافق صفت گفتگو
جب بھی اُس سے ہوا سامنا چپ رہا
کیسے صبر و شجاعت کے میدان میں
خون بہتا رہا قافلہ چپ رہا
بے خودی میں یہ سنجے نے کیا کہہ دیا
وہ بھی حیرت سے تکتا رہا چپ رہا
سنجے قمر
Vill: Kolhua, Post: Madhar
Nalanda (Bihar)
Mob: 9472083973
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|