* مجھ کو یقین وعدہ فردا ضرور تھا *
مجھ کو یقین وعدہ فردا ضرور تھا
مشکل یہ آپڑی تھی کہ دل نا صبور تھا
گلشن بہار پر تھا نشیمن بنا لیا
میں کیوں ہوا اسیر مرا کیا قصور تھا
پیدا ہوا ہے جو مری ہستی سے انقلاب
دل کا کیا دھرا ہے مجھے کیا شعور تھا
گلچیں ! برا کیا جو یہ تنکے جلا دئیے
تھا آشیاں مگر تیرے پھولوں سے دورتھا
٭٭٭
|