donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Sarwat Zohra
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* تمہارے منتظر یوں تو ہزاروں گھر بن *
غزل

تمہارے منتظر یوں تو ہزاروں گھر بناتی ہوں
وہ رستہ بنتے جاتے ہیں کچھ اتنے در بناتی ہوں

جو سارا دن مرے خوابوں کو ریزہ ریزہ کرتے ہیں
میں اُن لمحوں کو سی کر رات کا بستر بناتی ہوں

ہمارے دور میں رقاص کے پائوں نہیں ہوتے
ادھوری جسم لکھتی ہوں خمیدہ سر بناتی ہوں

سمندر اور ساحل پیاس کی زندہ علامت ہیں
انہیں میں تشنگی کی حد کو بھی چھوکر بناتی ہوں

میں جذبوں سے تخیل کو نرالی وسعتیں دے کر
کبھی دھرتی بچھاتی ہوں کبھی امبر بناتی ہوں

مرے جذبوں کو یہ لفظوں کی بندش مار دیتی ہے
کسی سے کیا کہوں کیا ذات کے اندر بناتی ہوں
(ڈاکٹر) ثروت زہرہ

Sharjah University
Hospital (U.A.E)
M: 00971508256432
drsarwat.zehra@gmail.com
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 375