* برسوں میں دردِ دل کی دوا ڈھونڈتی ر *
غزل
برسوں میں دردِ دل کی دوا ڈھونڈتی رہی
فانیؔ کی سرزمیں پہ بقا ڈھونڈتی رہی
میں کیسی ناسمجھ تھی یہ کیا ڈھونڈتی رہی
احباب میں خلوص و وفا ڈھونڈتی رہی
تھا مقصدِ حیات اجالوں کی جستجو
سورج نہیں ملا تو دِیا ڈھونڈتی رہی
عقل و شعور و فہم و فراست کے ساتھ ساتھ
میں دولت یقین سدا ڈھونڈتی رہی
مجھ کو نہ راس آئی تمنائے زیست بھی
میں زندگی کو ، مجھ کو قضا ڈھونڈتی رہی
میں نے قلم کو اپنا مقدر بنا لیا
میری ہتھیلیوں کو حنا ڈھونڈتی رہی
سیما دیارِ غیر میں ہر ہر مقام پر
اپنے وطن کی آب و ہوا ڈھونڈتی رہی
سیما فریدی
Anis Manzil Sheikhupur
Badaun (U.P)
Mob: 9997385173
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|