* مرے خیال کی رعنائیاں بلاتی ہیں *
غزل
مرے خیال کی رعنائیاں بلاتی ہیں
چلے بھی آئو کہ شہنائیاں بلاتی ہیں
میں جب بھی دل کے دریچوں کو بند کرتا ہوں
تمہاری یاد کی پروائیاں بلاتی ہیں
میں تیرے شہرِ انا کا مقیم کیسے بنوں
مرے شعور کی انگڑائیاں بلاتی ہیں
تمہاری یاد بسی ہے یہاں کی مٹی میں
ہمارے گائوں کی انگنائیاں بلاتی ہیں
جہاں کی تخت نشینی اُسے لبھاتی کیا
مقامِ عدن سے شہنائیاں بلاتی ہیں
ستارے کیوں نہ مچل جائیں اُس کی قسمت پر
جسے خود عرش کی اونچائیاں بلاتی ہیں
کوئی چراغ جلاتا ہے جب کبھی نیر
ترے وجود کی پرچھائیاں بلاتی ہیں
سراج الدین نیر
15H/9, Bibi Bagan Lane
Kolkata-700015
Mob: 9883378223
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|