* اس تباہی میں مجھے تیری رضا لگتی ہے *
غزل
اس تباہی میں مجھے تیری رضا لگتی ہے
کام آتی ہے دعا اور نہ دوا لگتی ہے
آہ کرتی ہوں تو پڑتے ہیں زباں پر چھالے
سانس لیتی ہوں تو زخموں کو ہوا لگتی ہے
اُس نے جس روز سے توبہ کی جفاکاری سے
تب سے ہر بات مجھے اپنی خطا لگتی ہے
وہ خفا ہوگئے مجھ سے تو یہ شکوہ کیسا
زندگی بھی تو مری مجھ سے خفا لگتی ہے
اُس کا فرمان جو ہوتا ہے وہ سچ ہوتا ہے
بات اُس نے جو کہی ہے وہ خدا لگتی ہے
صحنِ گلش سے صبا آج وہ گزرے ہوں گے
مہکی مہکی ہوئی سی بادِ صبا لگتی ہے
شبانہ صبا کدوروی
C/O. Shaukat Ali
Mahalla Amar Ganj
Charkhari
Mahoba (U.P)
Mob: 8960566408
khan.shoaib1993@gmail.com
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|