* جوانی ہوگی کیا بچپن کا چہرہ بول سک *
غزل
جوانی ہوگی کیا بچپن کا چہرہ بول سکتا ہے
یہ دریا کتنا گہرا ہے، کنارا بول سکتا ہے
ہوں لاکھوں جھوٹ پر پہرے مگر سچ کی حمایت میں
اگر ایمان والا ہے تو تنہا بول سکتا ہے
کسی کے منہ پہ تالا بھی لگا دیتی ہے پل بھر میں
سیاست تُو اگر چاہے تو گونگا بول سکتا ہے
غریبی قتل پر تیرے گواہی مل نہیں سکتی
امیری کے اشارے پر محلہ بول سکتا ہے
بدن پر سوکھنے سے پہلے اُجرت دیجئے ورنہ!
کسی مزدور کا کچھ بھی پسینہ بول سکتا ہے
بُرا مت ماننا خود کو کسوٹی پر پرکھ لینا
کبھی سایہ تمہارا تم سے کڑوا بول سکتا ہے
مرے پنجرے کی شہرت کا یہی اک راز ہے شبیر
رٹا دیتا ہوں جو جملے وہ توتا بول سکتا ہے
ڈاکٹر) شبیر ابروی)
1/7,A/12, J.K.Ghosh Road, Belgachia
Kolkata-700037
Mob: 9831234527
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|