* غزل کہنے کے کچھ آداب آئے *
غزل
غزل کہنے کے کچھ آداب آئے
جگر میں خون بن کر آب آئے
مرے جیون میں آب و تاب آئے
مرے آنگن کوئی مہتاب آئے
تمنا ہے اسے جی بھر کے دیکھوں
اگر وہ سامنے نایاب آئے
میں آنکھیں کھولے شب بھر جاگتا ہوں
مجھے بھی نیند آئے خواب آئے
دعا کرتا ہوں میرے صحنِ دل میں
خدایا موسمِ شاداب آئے
کبھی تو زندگی میں وصف یارب
کرن لے کر کوئی زرتاب آئے
شبیر وصف
C/O. Abrahim Tailors
6/1/B, Dehi Sirampur Road, Kolkata-700014
Mob: 9883526521
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|