donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Shafiq Khalish
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* رنجشوں کو دل میں تم اپنے جگہ دینے ل *

 

غزل 
 
شفیق خلش 
 
 
رنجشوں کو دل میں تم اپنے جگہ دینے لگے
غم ہی کیا کم تھے، جو اَب یوں بھی سزا دینے لگے
 
خواہشیں دل کی دبانےسے کہیں دبتی ہیں کیا
بھول کرمیری وفاؤں کو جفا دینے لگے
 
یوں تمہاری یاد نے فرقت کا عادی کردیا 
ہجرکےغم بھی بالآخر اب مزہ دینے لگے
 
کیا یہ تجدیدِ محبت ہی علاجِ دل بھی ہے 
آپ بیمارِ محبت کو دوا دینے لگے
 
باغ میں میرے سُلگتے آشیاں کو دیکھ کر
"جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے"
 
کیوں ہوئے مرنے پہ راضی، بات آخر کیا ہوئی
کیا کفن کو وہ تمہیں اپنی قبا دینے لگے
 
زندگی بھر جن کو سُننے کی تڑپ دل میں رہی
اٹھ گئے جب ہم جہاں سے تب صدا دینے لگے
 
رزقِ غم کی یوں ہوئی دنیا میں قسمت سے تلاش
سب کہ سب اس کو ہمارا ہی پتہ دینے لگے
 
کیا نہ دعوہ عشق میں شادی سے پہلے تھا تمہیں
کیا طبیعت بھر گئی جو، یوں سزا دینے لگے
 
مُنتظر جب ہم رہے آیا نہ ان کو کچھ خیال
بُجھ گئے جب دل کے جذبے تب ہوا دینے لگے
 
اک اگر ہو، تو کریں شکوہ ہم اُس کی ذات سے
ہم کو سارے ہی خلش مِل کر سزا دینے لگے
 
شفیق خلش 
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 309